تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعہ، 14 مارچ، 2014

فکر کا بحران

پھر منیر نیازی نے پاکستان پر گفتگو شروع کردی، "بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے ہندو کے خوف سے پاکستان بنایا۔ ہرگز نہیں۔ ہم برصغیر میں ایک مثالی شہر بنانا چاہتے تھے۔ ایسا کہ اس کی خوشبو پورے برصغیر میں پھیلے۔" اور منیر نیازی نے اعلان کیا کہ میں کسی سے خوف نہیں کھاتا اور کسی سے نفرت نہیں کرتا۔ میں ان لوگوں سے بھی نفرت نہیں کہ جن کے ہاتھوں تقسیمِ ہند کے وقت میرا خاندان زخمی ہوا تھا۔

پھر منیر نیازی نے مجھے اپنا تصورِ آدمیت سمجھایا۔ "میں چنگیز خاں کی طرح کا آدمی نہیں چاہتا۔ ایسے خدا پرست لوگ دیکھنا چاہتا ہوں جن کے یہاں احساسِ جمال اتنا ہو کہ خبیث قوتیں اس کے رعب میں آجائیں۔ شیلے نے کہا تھا کہ میں اپنی شاعری سے ایسے آدمی اسمبلیوں میں بھیجنا چاہتا ہوں جو ظالمانہ قوانین بنا ہی نہ سکیں۔ میں بھی اپنی شاعری سے ایسے ہی آدمی تیار کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ میرے ہوتے ہوئے پاکستان کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پاکستان ایک خوبصورت دین کی طرح پھیلے گا۔"

اصل میں اب مجھے منیر نیازی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ یہ شخص ایک مرتبہ شروع ہوجائے تو بہت کچھ کہتا ہے۔ سننے والے کا کام صرف اتنا رہ جاتا ہے کہ وہ بیچ بیچ میں گواہی دیتا رہے اور کہتا رہے۔ میں نے سنا، میں گواہ ہوں۔ کہنے لگا، "ہم نے غیر سے جو نفرت پالی تھی اس کی ادھر نکاسی نہیں ہوئی۔ اب خود پر خرچ ہورہی ہے۔ مکالمہ کی بجائے ہم جدائیوں پر تلے ہیں۔ مکالمے رکے ہوئے ہیں۔"

"یا شیخ، اس بیان کی وضاحت کی جائے۔"

"میرے عزیز، تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ پاکستان بننے سے پہلے ہمارے درمیان مکالمہ جاری تھا۔ اس میں کتنی محبت تھی۔ ہجرت کے بعد ہمارا مکالمہ رک گیا ہے۔ ہم سب کچھ چھپائے بیٹھے ہیں۔ کوئی دل کی بات نہیں کرتا۔ مکالمہ رک جاتا ہے تو پستولوں سے مکالمہ ہوتا ہے۔"

میں نے کہا، "منیر نیازی، میں نے تمہاری بات سنی اور میں نے اقرار کیا، اب کیا ہو؟"

"اب یہ ہو کہ ایک خیال مرکز ہو اور اس خیال کے واسطے سے مکالمہ ہو۔ مکالمہ پھیلے۔ اگر صحیح خیال پیدا ہوجائے تو وہ موسیٰ کے عصا کی طرح غلط خیالوں کے سنپولیوں کو کھا جائے گا۔ سو، میرے دوست یہ سیاسی بحران نہیں، فکر کا بحران ہے۔"

(انتظار حسین کی کتاب 'ملاقاتیں' کے مضمون 'منیر نیازی' سے اقتباس)

2 تبصرے:

  1. عمدہ اتخاب جو وقت کی ضرورت ہے ۔ منیر نیازی صاحب حق بات کہہ کر رُخصت ہوئے لیکن بے علم پڑھے لکھوں کی سمجھ میں کچھ نہ آیا کیونکہ وہ اسناد اکٹھی کرتے ہیں علم کے طالب نہیں ہیں

    جواب دیںحذف کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں