tag:blogger.com,1999:blog-4428418631856031123.post3370680673353943980..comments2022-09-26T10:22:22.286+05:00Comments on زاویہ: نوجوان نسل اور ملکی ترقیعاطف بٹhttp://www.blogger.com/profile/03970615426908568316noreply@blogger.comBlogger1125tag:blogger.com,1999:blog-4428418631856031123.post-53319594858520270762015-05-10T09:28:25.420+05:002015-05-10T09:28:25.420+05:00مجھے تو ابھی تک ماؤزے تنگ اور چو این لائی کی باتیں...مجھے تو ابھی تک ماؤزے تنگ اور چو این لائی کی باتیں نہیں بولیں ۔ جب پاکستان سے پہلا صحافتی طائفہ چین گیا (1962ء یا 1963ء) تو ایک صحافی نے چو این لائی سے پوچھا ”یہ لباس جو ہر چینی پہن رہا ہے چین کا قدیمی لباس نہیں ہے ۔ آپ نے کیسے اختیار کیا ؟“ چو این لائی نے جواب دیا ” امیرالمومنین عمر ابن الخطاب سے کہ اُنہوں نے یہی لباس اپنی سپاہ کو پہنایا تھا“۔ <br />آج ہمارے جوانوں سے پوچھیئے کہ کونسا لباس پسند کرتے ہیں ؟ اس کا جواب آپ جانتے ہی ہوں گے ۔<br /> 1975ء میں ہمارا ایک دفاعی معاہدہ چین کے ساتھ ہوا تھا ۔ اس کی تفصیلات کے سلسلہ میں چینی ماہرین کے ساتھ گفت و شنید کی ذمہ داری مجھے دی گئی تھی ۔ اُن دنوں بھی سب چینی عورتیں اور مرد ایک ہی رنگ اور ایک ہی ڈیزائن کا لباس پہنتے تھے اور بال بھی ایک ہی طرح کے ترشوائے ہوئے ہوتےتھے ۔ کئی دن بعد مجھے معلوم ہوا کہ جو 19ماہرین میر ساتھ گفت و شنید کر رہے ہیں ان میں تین عورتیں ہیں ۔ آپ کی تحریر سے مجھے تحریک ہوئی ہے کہ میں چینیوں کے بارے میں ذاتی تجربات لکھوںافتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.com