پاکستان میں وفاقی حکومت نے تقریباً دو مہینے قبل دنیا بھر میں نشریاتی
مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی سب سے بڑی ویب سائٹ ’یوٹیوب‘ پر پابندی
عائد کردی تھی۔ پابندی کی وجہ امریکہ میں بننے والی نبی مکرم صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر مبنی فلم کا مذکورہ ویب سائٹ پر دستیاب
ہونا اور ویب سائٹ انتظامیہ کی جانب سے اسے ہٹانے سے انکار تھا۔ پابندی کے
اس فیصلے کی ایک بڑی وجہ وہ دباؤ بھی بنا جو بڑے پیمانے پر ملک کے مختلف
شہروں میں مذکورہ فلم کے منظر عام پر آنے کے بعد احتجاج کی صورت میں دکھائی
دیا۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حکومت کے اس
فیصلے کو سراہا بھی اور بعض حلقوں کی جانب سے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ
بھی بنایا گیا۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہ مقدس و متبرک ہستی ہیں جن کے وجود کو
تمام جہانوں کے لئے رحمت قرار دیا گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کو نہ ماننے والے بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاک کردار اور اعلیٰ
اخلاق کی شہادت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فلم پر نہ صرف اسلامی بلکہ
غیراسلامی ممالک میں بھی شدید تنقید کی گئی۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں بسنے والے لوگوں کے
درمیان مذہب کے علاوہ شاید ہی کوئی ایسی مشترک قدر پائی جاتی ہو جس کی
بنیاد پر ان لوگوں کو ایک قوم قرار دے کر ایک دوسرے سے جوڑا جاسکے۔ پاکستان
میں مذہب سے وابستگی چونکہ لوگوں کو ایک مرض کی طرح لاحق ہے، لہٰذا مختلف
اوقات میں لوگ ایک خاص حد سے گزر کر بھی اس وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔
ہم ذاتی طور پر یوٹیوب پر پابندی کے معاملے میں بھی لوگوں کی مذہب اور نبی
مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے وابستگی کے کچھ ایسے ہی اظہار کی توقع
کررہے تھے مگر یہ جان کر بہت دکھ اور افسوس ہوا کہ مذہب سے وابستگی اور نبی
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت ہماری معاشرتی زندگی کے دیگر کھوکھلے
نعروں اور دوغلی پالیسیوں کی طرح کا ہی ایک معاملہ ہے۔ وہی لوگ جو ایک طرف
عشقِ نبی کے دعویدار ہیں، دوسری جانب پراکسی ویب سائٹس اور مختلف سافٹ
وئیرز کی مدد سے گانے سننے، فلمیں دیکھنے اور مزاحیہ کلپس سے محظوظ ہونے کے
لئے دھڑا دھڑ یوٹیوب کو استعمال کررہے ہیں۔ بعض لوگ نعتیں، منقبتیں، نوحے
اور مرثیے وغیرہ سننے کے لئے بھی پابندی کے باوجود کسی نہ کسی طریقے سے
مذکورہ ویب سائٹ کو استعمال میں لارہے ہیں۔
اگر کوئی شخص تحقیقی مقاصد کے لئے مذکورہ ویب سائٹ کو استعمال میں لارہا ہے
تو اس کی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن محض تفریحِ طبع کے لئے ایسا کرنے
والوں کو یہ سوچنا چاہئے کہ اس ویب سائٹ پر پابندی صدر آصف علی زرداری یا
وزیر داخلہ عبدالرحمٰن ملک کی وجہ سے نہیں بلکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و
آلہ وسلم کی پاک ذات سے اظہار عقیدت و محبت کے لئے لگائی گئی ہے۔ پابندی کے
پہلے دن سے لے کر آج تک پاکستان میں اس ویب سائٹ کے مسلسل استعمال سے
یوٹیوب انتظامیہ کو یہ پتہ چل گیا ہوگا کہ ہم لوگ عشقِ رسول کے زبانی دعوے
تو بہت کرسکتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ یہی وجہ
ہے کہ انہیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر مبنی
فلم اپنی ویب سائٹ سے ہٹانے کی ضرورت کبھی بھی محسوس نہیں ہوگی اور ہم نہ
چاہ کر بھی ان لوگوں کو ایسا کرنے کے لئے ایک جواز فراہم کررہے ہیں۔
ہماری باتوں سے اختلاف کرنے کا حق آپ محفوظ رکھتے ہیں لیکن صرف ایک بار
سوچئے گا کہ یوٹیوب کو استعمال نہ کرنے سے ہمیں کون سا ایسا خسارہ ہوجائے
گا جس سے بچنے کے لئے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مقدس ذات سے
وابستگی، عقیدت اور محبت تک کو داؤ پر لگارہے ہیں؟؟؟
تاریخِ اشاعت: 24 نومبر، 2012ء
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔