بھکیا چندرکلا بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بلند شہر میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ یہ وہی بلند شہر ہے جس کا ذکر مشتاق احمد یوسفی نے اپنی ایک تحریر میں "بلن شے" کے نام سے کیا ہے۔ ویسے بلند شہر قاری عاشق الٰہی بلند شہری اور دیگر کئی مثبت اور اہم حوالوں سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہی بلند شہر کشور ناہید کی جنم بھومی بھی ہے۔
خیر، بات ہورہی تھی چندرکلا کی جنہوں نے مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد 2008ء میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) میں ملازمت شروع کی۔ وہ ملازمت کے آغاز سے ہی ایماندار اور محنتی افسر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں، چندرکلا ایک قابل اور باہمت انسان بھی ہیں۔ تقریباً دس برس قبل دورانِ تعلیم شادی ہوجانے کے باوجود انہوں نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا سفر جاری رکھا اور پہلے بی اے اور پھر معاشیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران انہیں اپنے گھر والوں کا تعاون بھی حاصل رہا۔
چندرکلا کا تعلق تلنگانا ریاست کے ضلع کریم نگر کے گرجانا پلّی نامی چھوٹے سے گاؤں کے ایک قبائلی خاندان سے ہے۔ وہ دسویں کے امتحان میں بہتر طور پر کامیاب نہیں ہو پائیں، پھر سول سروس کے امتحانات میں انہیں تین بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر چوتھی بار کوشش کر کے کامیابی حاصل کرتے ہوئے آئی اے ایس کا حصہ بن گئیں۔
دسمبر 2014ء کے وسط میں چندرکلا نے بلند شہر میں ایک سڑک کی تعمیر اور مرمت کے کام کا جائزہ لیا تو وہاں انہوں نے دیکھا کہ انتہائی ناقص میٹریل استعمال کیا جارہا ہے جبکہ کاغذات میں جو کچھ ظاہر کیا گیا ہے وہ اس کے الٹ ہے۔ چندرکلا نے وہیں اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری افسروں اور ٹھیکیداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کیمرے کی آنکھ نے اس سارے منظر کا محفوظ کرلیا اور پھر انٹرنیٹ کی مدد سے یہ ویڈیو جغرافیائی حدود کو پھلانگتے ہوئے نہ صرف دوسری ریاستوں بلکہ دوسرے ملکوں تک بھی پہنچ گئی۔ آپ بھی یہ ویڈیو دیکھیے اور چندرکلا کی ایمانداری کی داد دیجئے۔
چندرکلا کا تعلق تلنگانا ریاست کے ضلع کریم نگر کے گرجانا پلّی نامی چھوٹے سے گاؤں کے ایک قبائلی خاندان سے ہے۔ وہ دسویں کے امتحان میں بہتر طور پر کامیاب نہیں ہو پائیں، پھر سول سروس کے امتحانات میں انہیں تین بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر چوتھی بار کوشش کر کے کامیابی حاصل کرتے ہوئے آئی اے ایس کا حصہ بن گئیں۔
دسمبر 2014ء کے وسط میں چندرکلا نے بلند شہر میں ایک سڑک کی تعمیر اور مرمت کے کام کا جائزہ لیا تو وہاں انہوں نے دیکھا کہ انتہائی ناقص میٹریل استعمال کیا جارہا ہے جبکہ کاغذات میں جو کچھ ظاہر کیا گیا ہے وہ اس کے الٹ ہے۔ چندرکلا نے وہیں اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری افسروں اور ٹھیکیداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کیمرے کی آنکھ نے اس سارے منظر کا محفوظ کرلیا اور پھر انٹرنیٹ کی مدد سے یہ ویڈیو جغرافیائی حدود کو پھلانگتے ہوئے نہ صرف دوسری ریاستوں بلکہ دوسرے ملکوں تک بھی پہنچ گئی۔ آپ بھی یہ ویڈیو دیکھیے اور چندرکلا کی ایمانداری کی داد دیجئے۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔