تازہ ترین
کام جاری ہے...
بدھ، 25 فروری، 2015

مستقل مزاجی ایک عظیم نعمت ہے


چوتھی صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھنے والے چین کے مشہور فلسفی، مفکر اور ماہرِ تعلیم ژُن زی کا کہنا ہے کہ ”اگر ایک باہمت جنگی گھوڑا ایک بار چھلانگ لگائے تو وہ دس قدم سے زیادہ کا فاصلہ طے نہیں کرسکتا، لیکن اگر ایک ادنیٰ گھوڑا دس دن چلتا رہے تو وہ اپنی مستقل مزاجی کی بدولت ایک لمبا رستہ طے کرسکتا ہے۔ اگر ایک مجسمہ ساز آدھے رستے میں ہی کام کرنا چھوڑ دے تو وہ ایک کمزور سی لکڑی کو بھی نہیں کاٹ سکتا، لیکن اگر محنت کرتا رہے تو وہ دھات اور پتھر کو بھی تراش سکتا ہے۔“

کنفیوشس، تاؤ اور مو(زی) کے اس پیروکار کی بات کو چین نے پلّے سے باندھ لیا اور گزشتہ چھے دہائیوں میں مستقل مزاجی کی بنیاد پر وہ کمال کر کے دکھایا جس نے ساری دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ چین کی مثال سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ مستقل مزاجی ایک ایسی عظیم نعمت ہے جو آپ کو دوسروں سے ممتاز کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ہم نے تاریخِ عالم میں جتنے بھی عظیم لوگوں کے بارے میں پڑھا ہے، ان کی زندگی کے معمولات پر نظر ڈالیں تو جو بات ہمیں سب سے واضح نظر آئے گی وہ ان کی مستقل مزاجی ہی ہے۔ مستقل مزاجی کے بغیر کامیابی کا تصور ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے ذہن میں یہ خیال بٹھا لے کہ وہ آکسیجن کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے۔ سو، کامیابی کی آکسیجن یعنی مستقل مزاجی کو اپنائیے اور اپنی زندگی کو ایک نئی سمت دیجئے جو آپ کے لیے خوشحالی اور آسودگی کی ضامن ہوگی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں