تازہ ترین
کام جاری ہے...
منگل، 25 مارچ، 2014

غفلت میں تو پڑا ہے مرے چارہ گر کہاں


سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ تھرپارکر کے قحط زدگان کے لئے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ ایک ارب روپے کی امداد میں سے صوبائی حکومت کو ابھی تک ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملی۔ یہ بیان کسی عام آدمی کا نہیں بلکہ سندھ حکومت کے ایک اہم ترین وزیر کا ہے، لہٰذا اس کی صداقت پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم نے تقریباً دو ہفتے قبل 10 مارچ کو قحط زدہ علاقے کے دورے کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ سندھ حکومت کو تھرپارکر کے قحط زدگان کی بحالی کے لئے ایک ارب روپے کی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت قحط سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت کو مدد کو تیار ہیں۔

اس اعلان کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ قحط زدہ علاقوں کی بحالی کے لئےسندھ حکومت اگر مالی مجبوری کی بنا پر کوئی خاص پیشرفت نہیں کر پارہی تو وہ جواز اب باقی نہیں رہے گا اور قحط زدہ علاقوں کی بحالی جلد از جلد ممکن ہو پائے گی۔ تاہم اعلان کو دو ہفتے گزر چکنے کے باوجود امدادی رقم کا نہ ملنا ایک تشویشناک امر ہے اور اس سے حکمران طبقے کی عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے غیرسنجیدگی بھی واضح ہوتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کے بعد جتنی جلد ممکن ہوسکتا امداد سندھ حکومت کو فراہم کردی جاتی اور اگر اس سلسلے میں امداد کے شفاف طریقے سے استعمال نہ ہونے کا اندیشہ تھا تو وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی نگران مقرر کردیا جاتا جو امداد کے شفاف استعمال کو یقینی بناتا۔

تھرپارکر میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسم اور بےرحم ہوتا جارہا ہے جس کے باعث قحط زدہ علاقوں میں مزید جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔ آئندہ چار سے پانچ ماہ کے دوران ان علاقوں میں اتنی شدید گرمی پڑے گی جس کا عام شہری علاقوں میں رہنے والے افراد تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اس صورتحال میں وفاقی سرکار کا سندھ حکومت کو قحط زدہ علاقوں کی امداد کے نام پر جھانسا دینا ایک ناقابلِ معافی قومی جرم کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم کسی بھی صوبے یا علاقے سے تعلق رکھتے ہوں، ان کی انتظامی حیثیت اس بات کی متقاضی ہے کہ وہ ملک بھر کے عوام کے لئے یکساں سلوک اور خیرخواہی کا مظاہرہ کریں۔

اسی تناظر میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں قحط کی صورتحال پر پیش کردہ تحریکِ التوا پر بات کرتے ہوئے جو کچھ کہا وہ انتہائی مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو بتائیں گے کہ تھر کے ایشو کے پسِ پردہ سندھ حکومت کے خلاف کیا سازش ہورہی ہے۔ قائم علی شاہ کو معلوم نہیں کہ پاکستانی عوام کی یادداشت اتنی کمزور بھی نہیں ہے کہ وہ تقریباً دو ہفتے قبل دورۂ تھرپارکر کے موقع پر ان کی پُرتکلف و پُرتعیش ضیافت کا احوال بھول گئے ہوں۔

پس نوشت: اس حوالے سے آئندہ دنوں سیاستدانوں کی بےحسی اور ذرائع ابلاغ کی منافقانہ پالیسی پر مزید مضامین لکھنے کا ارادہ ہے۔ (ع ب)

ایک تبصرہ:

  1. محترم ۔ گستاخی کی پیشگی معافی کے بعد عرض ہے کہ سیاستدانوں کے بیانات لوگ ٹی وی سے سُن لیتے ہیں یا اخبارات میں پڑھ لیتے ہیں ۔ ان کی بنا پر اپنے تجزیئے اخبارات میں ضرور چھاپیئے مگر از راہِ کرم بلاگنگ کو ایسی وہیات سے پراگندہ نہ کیجئے ۔ اگر خدمتِ خلق کا کچھ جذبہ رکھتے ہیں تو تھوڑی محنت کر کے حقائق معلوم کیجئے اور ان سے قارئین کو آگاہ کیجئے

    جواب دیںحذف کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں