تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعرات، 19 جون، 2014

تفریق (مختصر افسانہ)


'یار، تم تو جانتے ہوئے کہ ہمارے معاشرے میں جینڈر ڈسکریمینیشن کتنی زیادہ ہے۔ ہر سطح پر عورتوں پر ظلم ہوتا ہے اور ان کے ساتھ ناانصافی کی جاتی ہے۔ بےحسی تو جیسے مردوں کی انسٹنکٹ میں شامل ہے۔۔۔' سیمی ایک بڑے ریستوراں کے ائیرکنڈیشنڈ ڈائننگ ہال میں اعظم کے ساتھ بیٹھی اپنی این جی او اور اس کے کام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صنفی تفریق کے مسئلے پر ایک لمبی تقریر جھاڑ چکی تھی۔ اعظم ایک حد تک اس کا ہم خیال تھا مگر آج تو وہ پوری طرح اس کی ہاں میں ہاں ملاتا چلا جارہا تھا۔ دونوں یونیورسٹی کے دنوں میں ایک دوسرے کے بہت قریب رہ چکے تھے اور اب ایک عرصے کے بعد ملاقات ہوئی تو پرانی یادوں کے ساتھ ساتھ کچھ نئے معاملات بھی ان کی بات چیت کا موضوع بن رہے تھے۔

اسی دوران ڈائننگ ہال میں ایک خاتون اور ایک مرد داخل ہوئے۔ مرد کی چال اور صحت سے نقاہت جھلک رہی تھی۔ اس کے ساتھ آنے والی خاتون نے آگے بڑھ کر کرسی کھینچی اور اسے بیٹھنے کو کہا۔ 'عاصمہ، تم نے خوامخواہ تکلیف کی۔ کرسی میں خود بھی کھینچ سکتا تھا۔' تنویر کی آنکھوں میں ممنونیت کے جذبات در آئے تھے۔ 'تنویر، آپ میرے شوہر ہی نہیں، میرے دوست اور ہمدرد بھی ہیں۔ پچھلے دس سال میں آپ نے مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں ہونے دی اور ہمیشہ ہر طرح سے میرا خیال رکھا۔ اگر آج آپ کی بیماری کی حالت میں میں آپ کے لئے کچھ تھوڑا بہت کررہی ہوں تو یہ کوئی احسان نہیں بلکہ میرا فرض ہے۔ میں تو خوش قسمت ہوں کہ مجھے آپ جیسا ہم سفر ملا۔' عاصمہ کے لہجے سے اپنے شوہر سے محبت کا احساس پوری طرح واضح ہورہا تھا۔

سیمی نے ذرا فاصلے پر بیٹھے ہونے کی وجہ سے عاصمہ اور تنویر کی بات چیت تو نہیں سنی تھی مگر اس نے عاصمہ کو کرسی کھینچتے ہوئے ضرور دیکھا تھا اور اسی بات کو مثال بنا کر وہ اعظم سے کہنے لگی، 'دیکھو، یہ آدمی کتنا بے شرم ہے کہ اس کے ساتھ آئی ہوئی عورت نے اس کے لئے کرسی کھینچی اور وہ کتنے مزے سے اس پر بیٹھ گیا۔ ایسے ہی مرد معاشرے میں عورتوں کو دوسرے درجے کی مخلوق بنا کر رکھ دیتے ہیں۔' 'ہاں، تم ٹھیک کہتی ہو اور ان لوگوں کے یہ رویے کبھی بھی نہیں بدل سکتے۔' اعظم نے سیمی کی بات کو مزید آگے بڑھا دیا۔

کچھ دیر میں ڈائننگ ہال کے اندر ایک اور جوڑا داخل ہوا۔ اس بار مرد نے کرسی کھینچی اور اس کے ساتھ آنے والی خاتون کرسی پر بیٹھ گئی اور وہ اس کے سامنے والی نشست پر براجمان ہوگیا۔ سیمی نے یہ دیکھتے ہی اس نئی مثال کو بھی اپنی گفتگو کا موضوع بنالیا، 'یہ ہے عورت کی حقیقی عزت اور اس کا مقام۔ ایسے ہی ہونا چاہئے۔' اس بار بھی اعظم نے اس کا ہم خیال ہونے کا پورا ثبوت دیا۔ اعظم کے سیمی کی ہاں میں ہاں ملانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ایک عرصے کے بعد اس سے ملا تھا اور اس ملاقات کو وہ کھانے کے بعد مزید یادگار بنانا چاہتا تھا اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن تھا کہ سیمی کو کسی بھی طرح یہ احساس نہ ہو کہ وہ اس کے خیالات سے کوئی اختلاف رکھتا ہے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں