تازہ ترین
کام جاری ہے...
اتوار، 1 مارچ، 2015

ثابت قدمی اور استقلال کی ایک نئی مثال


رانیا العلول کا تعلق کویت سے ہے۔ وہ تین بیٹوں کی ماں ہیں اور ان کے خاوند سے ان کی علیحدگی ہوچکی ہے۔ رانیا گزشتہ بارہ برس سے کینیڈا میں مقیم ہیں اور 2007ء میں انہیں کینیڈا کی شہرت بھی مل چکی ہے۔ روزگار کے وسائل نہ ہونے کے باعث وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ سرکاری امداد پر گزر اوقات کررہی ہیں۔

گزشتہ دنوں رانیا کا بیٹا معطل شدہ لائسنس کے ساتھ اپنی ماں کی گاڑی چلا رہا تھا جس پر حکام نے گاڑی ضبط کرلی۔ گاڑی کی واپسی کے لیے ایک مہینے کا وقت دیا گیا، تاہم اس دوران عدالت سے رجوع کر کے مقررہ وقت سے پہلے گاڑی حاصل کرنے کا اختیار بھی موجود تھا۔ رانیا مالی وسائل کی کمی باعث کسی وکیل کی مدد کے بغیر خود ہی مونٹریال کی ایک عدالت میں جج کے سامنے جا کر پیش ہوگئیں۔ کرسیِ انصاف پر بیٹھی ایلیانا مارینگو نے رانیا سے کہا کہ "میرے خیال میں عدالت ایک سیکولر جگہ ہے،" لہٰذا انہیں حجاب اتارنا ہوگا۔ رانیا نے حجاب اتارنے سے انکار کیا تو جج نے کہا کہ "اگر تم حجاب پہنے رکھو گی تو میں تمہاری بات نہیں سنوں گی جیسے کہ میں کسی شخص کو عدالت کے اندر ہیٹ پہن کر یا دھوپ کا چشمہ لگا کر پیش ہونے کی اجازت نہیں دوں گی۔"

جج کے اصرار کے باوجود رانیا نے حجاب نہیں اتارا۔ انہوں نے جج کو بتایا کہ "میں پہلے ہی حکومتی امداد پر ہوں۔ میری علیحدگی ہوچکی ہے۔ میرے تین بیٹے ہیں۔ مجھے مالی مسائل کا سامنا ہے۔" اس کے جواب میں جج کا کہنا تھا کہ "مجھے معلوم ہے لیکن میں اس بارے میں بات نہیں کررہی۔" رانیا شدید مجبوری کی حالت میں تھیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے حجاب نہیں اتارا اور اپنے مقدمے کی شنوائی کے بغیر ہی گھر واپس لوٹ گئیں۔

اس واقعے نے کینیڈا میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ کینیڈا کے امن پسند اور منصف مزاج حلقے ایلیانا مارینگو نامی جج کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اس بحث اور تنقید کا نتیجہ تو آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا، تاہم رانیا شدید مجبوری کی حالت میں بھی حجاب نہ اتارنے کے اپنے عمل سے مسلم خواتین کے لیے ثابت قدمی اور استقلال کی ایک نئی مثال بن کر سامنے آئی ہیں۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں