تازہ ترین
کام جاری ہے...
اتوار، 15 مارچ، 2015

حادثہ در حادثہ


گزشتہ تقریباً چودہ برس کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے پاکستان نے اپنا اتنا جانی اور مالی نقصان کیا ہے کہ یورپ اور امریکہ کا مجموعی نقصان اس کے آگے کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتا۔ آئے روز ہمارے شہر اور شہری دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور حکومت انہیں تحفظ فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داری سے بالکل بےنیاز دکھائی دیتی ہے۔ حکومت کی اسی بےنیازی اور نااہلی کی وجہ سے ایسے واقعات میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔

آج لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں مسیحیوں کی دو عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اور دو مبینہ خودکش حملوں کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو پولیس اہلکاروں سمیت 14 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ واقعے کے بعد اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دومبینہ طور پر مشتبہ افراد کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد انہیں جلادیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق مشتعل افراد پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔ اپنے عزیز و اقارب کو یوں لقمۂ اجل بنتے دیکھ کر کسی کا اشتعال میں آجانا تو ایک قابلِ فہم بات ہے لیکن اگر ہر کسی کو اشتعال میں آ کر ایسی کارروائیاں کرنے کی اجازت دیدی جائے تو ملک جنگل سے بھی بدتر صورتحال کا شکار ہوجائے گا۔

یوحنا آباد میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی قابل افسوس ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ریاست کے شہریوں کا تحفظ رنگ و نسل و مذہب کی تمیز کے بغیر ہوتا ہے اور پاکستانی ریاست اپنے اس فرض کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کڑی کارروائی بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ علاوہ ازیں، اس بات کی تفتیش بھی ہونی چاہیے کہ یوحنا آباد کے مشتعل ہجوم نے واقعے کے ردعمل میں جن دو افراد کو تشدد کے بعد زندہ جلادیا وہ کون تھے اور ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ اگر وہ دو افراد معصوم تھے تو ان کو تشدد کا نشانہ بنانے اور جلانے والوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں