تازہ ترین
کام جاری ہے...
اتوار، 8 مارچ، 2015

گویم مشکل و گر نہ گویم مشکل


پنجاب حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد شروع کروا دیا ہے اور اس سلسلے میں ایکٹ کی خلاف ورزی پر کچھ شہروں اور دیہات میں بعض مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکر کا غیرضروری استعمال جہاں مسجد کے اردگرد رہنے والوں کے لیے پریشانی اور کوفت کا باعث بنتا ہے وہیں لاؤڈ اسپیکر کو استعمال کرتے ہوئے کہی جانے والی غیر ذمہ دارانہ باتوں کی وجہ سے بہت سے دیگر مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جائے تو لوگ فوراً جذبات کے کیل کانٹوں سے لیس ہو کر بحث بلکہ کج بحثی کے لیے میدان میں اتر آتے ہیں۔

ڈیڑھ دو مہینے پہلے اسی حوالے سے میرے گیارھویں کے بچوں نے مجھ سے پوچھا کہ "سر، شہباز شریف نے اذان سے پہلے صلوٰۃ و سلام پڑھنے پر جو پابندی لگائی ہے، اس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟" سوال بہت ہی عجیب سا تھا لیکن یہ چونکہ ایک حساس موضوع ہے، لہٰذا اس پر بات کرنا بھی ضروری تھا۔ خیر، اس موضوع پر ہماری لمبی بات چیت ہوئی اور فیض کی جو غزل ہم پڑھ رہے تھے وہ کہیں درمیان میں ہی رہ گئی۔ گفتگو کے آخر میں بچے کسی حد تک بات کو سمجھ تو گئے لیکن میرے بچے شرقپور اور اس کے گردونواح کے دیہات کی کل آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں ہیں اور باقی ننانوے فیصد سے زائد لوگوں کی اکثریت کو بات سمجھانا مشکل نہیں، تقریباً ناممکن ہے کیونکہ حد سے بڑھے ہوئے جوش و جذبے کے سامنے کوئی دلیل کارگر نہیں ہوسکتی۔

ایسے ہی حد و حساب سے بےنیاز جوش و جذبے کا سامنا مجھے آج صبح سے کرنا پڑرہا ہے۔ میرے ہمسائے نجانے کس وجہ سے گلی میں تمبو لگا کر اور بڑے اسپیکر رکھ کر پورے علاقے کو نعتیں سنوا رہے ہیں۔ نبیِ رحمتﷺ کے عشق و عقیدت سے لبریز ہونے کا دعویٰ کرنے والے ان لوگوں کو اس بات کی مطلق پروا نہیں کہ نبی مکرمﷺ کا کوئی اور امتی بیماری، مصروفیت یا کسی اور ناگزیر وجہ سے اتنی اونچی آواز میں اسپیکر چلانے سے متاثر بھی ہوسکتا ہے۔ اب اگر میں باہر نکل کر ان لوگوں سے کچھ کہوں یا پولیس کو بلاؤں تو محلے کے باقی لوگ انہیں اس عمل سے روکنے کی بجائے مجھے 'سمجھانے' کے لیے آجائیں گے۔

2 تبصرے:

  1. اور یہ جو "مولبی" صاحب صبح سویرے سپیکر پر کلمے کا ورد شروع کر کے بتاتے ہیں کہ میں تہجد کیلئے اٹھ گیا ہوں ان کو سمجھانے پر بھی پٹائی کا خطرہ ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. نامعلوم لوگ اس حقیقت پر غور کیوں نہیں کرتے کہ ظہر اوع عصر کی نمازوں میں قراءت آواز کے ساتھ کیوں نہیں ہے حالانکہ اُس زمانہ میں لاؤڈ سپیکر بھی نہ تھے

    جواب دیںحذف کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں