تازہ ترین
کام جاری ہے...
اتوار، 8 مارچ، 2015

ہمارا دوغلا پن اور پاکستان


پیش نوشت: یہ تحریر میری نہیں بلکہ فیس بک پر موجود Free Balochistan From Indian Agents نامی ایک صفحے سے لی گئی ہے۔ تحریر کو یہاں پیش کرنے کا مقصد ان سوالات کو اجاگر کرنا ہے جو اس تحریر کو لکھنے والے نوجوان کے ہی نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں دیگر ذہنوں میں بھی بسیرا کیے ہوئے ہیں لیکن چونکہ یہ سوالات ذہن کے نہاں خانوں سے نکل کر زبان پر آ ہی نہیں پاتے، لہٰذا ان کے جوابات بھی نہیں ملتے۔ میرا ماننا ہے کہ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا لینا مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید مسائل کا پیش خیمہ ہے۔ اب آپ تحریر پڑھیے اور ان سوالات پر غور کیجئے!

مجھے قریباً پانچ سال ہو گئے انٹرنیٹ استعمال کرتے اور لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے۔ میں نے ہمیشہ صرف اور صرف اسلام اور پاکستان کی بات کی ہے اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ میری نظر میں تحریک طالبان پاکستان، بلوچ دہشتگرد تنظیمیں، القاعدہ، بوکو حرم، اور داعش دہشتگرد تنظیمیں ہیں اور ان کا اسلام سے دور دور تک کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ اسلام کو سب سے زیادہ نقصان ان تنطیموں نے اور ان کی سرپرستی کرنے والے امریکہ، بھارت، انگلینڈ، اسرائیل، سعودی عرب اور ایران نے پہنچایا ہے، لہٰذا میری ان کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے اور میں انہیں ننگا کرتا رہوں گا۔ میرے لئے جتنا تکفیری قابل مذمت ہے اتنا ہی قابل مذمت رافضی بھی ہے۔

رہی بات فرقہ وارانہ دہشتگردی کی تو اس کے متعلق میرا اصولی مؤقف یہ ہے کہ ہر ایک کو اپنے اپنے نظریے کا مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے اور کسی کو اپنا نظریہ زبردستی دوسروں پر ٹھونسنے کا اختیار نہیں ہے۔ بندوق کی زبان جو بھی استعمال کرے چاہے وہ ایم کیو ایم ہو، سپاہ محمد ہو، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ہو، لشکر جھنگوی ہو یا سپاہ صحابہ ہو، میری نظر میں سب دہشتگرد ہیں۔ اب یہاں پہ میں نے کچھ چیزیں نوٹ کی ہیں جن پر میں روشنی ڈالنا چاہتا ہوں اور میرے کچھ سوالات بھی ہیں:

1۔ اگر میں کسی شیعہ عالم کے قتل کی مذمت کروں تو سب کہتے ہیں "ویری گڈ" لیکن جونہی کسی سنی عالم کے قاتلوں کا نام لوں تو لوگ بھڑک جاتے ہیں کہ "فرقہ واریت پھیلا رہا ھے۔" ایسا دوغلا پن کیوں ہے ؟

2۔ اگر میں تحریک طالبان پہ نکتہ چینی کروں تو لوگ کہتے ہیں "شاباش" اور اگر سپاہ محمد کے کسی دہشتگرد کو بے نقاب کروں تو فورا ٹھپہ لگ جاتا ہے کہ کہ "فرقہ واریت پھیلا رہا ھے۔" ایسا دوغلا پن کیوں ہے؟

3۔ اگر میں امام باڑے میں بم دھماکے کی مذمت کروں تو لوگ تعریف کرتے ہیں اور جونہی میں مدرسہ تعلیم القرآن، راولپنڈی کا نام لوں تو لوگ بھڑک جاتے ہیں کہ خواہ مخواہ الزام لگا دیا، بھائی میرے، اس مسجد کو دن کی روشنی میں، کیمرے کی آنکھ کے سامنے شیعہ کے جلوس نے آگ لگائی اور قتل عام کیا۔ کیا وہ نامعلوم افراد تھے؟ کیا شیدی اس جلوس کی قیادت نہیں کررہا تھا؟ پھر ایسا کیوں کہ مجھے دانشور اور میڈیا کہتا ہے کہ چپ کر جاؤ۔ کیا اس لیے کہ میڈیا میں 90 فیصد لوگوں کا تعلق شیعہ فرقے سے ہے؟

4۔ اگر میں داعش کے ظلم کی ویڈیو اپ لوڈ کروں تو لوگ خوش ہوتے ہیں لیکن بشارالاسد کا نام لیتے ہی نام نہاد مسلمانوں کو آگ لگ جاتی ہے کہ وہ تو داعش سے لڑرہا ہے۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا انہیں بیرل بموں سے مرتے معصوم شامی لوگ نظر نہیں آتے؟

5۔ اگر میں شام میں سعودی عرب کے فتنہ پرور کردار کا ذکر کروں تو تالیاں بجتی ہیں، لیکن ایران کا نام لیتے ہی لوگوں کی زبانوں سے گندگی ابلنے لگتی ہے۔ کیا ایران نے شام اور عراق میں اپنی فوجیں نہیں بھیجی ہیں؟ کیا یہ خبیث سنی مسلمانوں کا قتل عام نہیں کر رہے؟ اگر سعودی عرب کا کردار قابل تنقید ہے تو ایران کا کردار بھی قابل تنقید ہے۔

اب آخر میں یہ کہ کسی بھی ملک میں جب اقلیت کو اکثریت بنا کہ پیش کیا جاتا ہے تو وہی حال ہوتا ہے جو شام اور عراق میں شیعہ اقلیت سنی اکثریت کے خلاف کررہی ہے۔ مملکت پاکستان میں بھی کچھ ایسے ہی حالات نظر آرہے ہیں۔ جیسے امریکہ میں یہودی لابی کو مظلوم سمجھا جاتا ہے اور ان کی چالاکیوں کے خلاف بولنا بھی جرم تصور ہوتا ہے، ویسے ہی پاکستان میں بھی ہورہا ہے۔ آپ کے ایک لفظ بولنے کی دیر ہے پھر دیکھیں تماشا۔ توہینِ اہلِ بیت کرنے پہ تو 'جیو' معافی نہیں مانگتا لیکن مولانا احمد لدھیانوی کا صرف مؤقف سنانے پہ میر شکیل شیعہ علما کے گھر جا کہ بذات خود معافی مانگتا ہے۔ اسے تضاد نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے؟ ملک کی پندرہ فیصد آبادی کو پچاسی فیصد کیوں ظاہر کیا جا رہا ہے؟

پاکستان سب فرقوں اور مذاہب کا ملک اور گھر ہے اور اس پہ سب کا برابر کا حق ہے، لیکن اگر کوئی یہ سمجھے کہ یہ ملک ان کے فرقے کی جاگیر ہے تو ایسا نہیں ہوگا۔ ہم غلط کو غلط کہتے رہیں گے چاہے اس کا تعلق کسی بھی فرقے یا گروہ سے ہو، ہم کسی کو مقدس گائے بننے نہیں دیں گے۔ جس کسی کو اس بات سے اختلاف ہو وہ بے شک جا کر اپنی مرضی کا پیج جوائن کر سکتا ہے، ہمیں خوشی ہو گی!

2 تبصرے:

  1. دولت اور زبان (ذرائع ابلاغ) اجاراداروں کے قبضہ میں ہیں جو مختلف ناموں سے اپنے مُہرے تیار کرتے اور انہیں استعمال کرتے رہتے ہیں ۔ جیسے پُتلی تماشہ کرنے والے یا شطرنج کے کھلاڑی کرتے ہیں ۔ جان ایف کنیڈی کیتھولک تھا جو اسرائیل کو دل سے نہیں مانتے ۔ چنانچہ قتل کر دیا گیا ۔ اور پھر قاتل کو چھپانے کیلئے کئی اور قتل کئے گئے ۔ کیا اوسامہ بن لادن کو امریکہ میں فوجی تربیت نہیں دی گئی تھی ۔ اور پھر عرب ممالک سے 2000 جوان بھرتی کر کے اُنہیں بھی امریکہ میں تربیت دی گئی ۔ پھر راز کو چھپانے کیلئے انہیں ختم کرنا ضروری تھا ۔ پاکستان کے سلسلے میں میری مندرجہ ذیل تحاریر میں نہائت مختصر جائزہ لیا گیا ہے
    http://www.theajmals.com/blog/2009/04/27
    http://www.theajmals.com/blog/2009/04/29
    http://www.theajmals.com/blog/2012/11/07
    http://www.theajmals.com/blog/2014/12/26

    جواب دیںحذف کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں